پاکستان ميں مسيحی اور ديگر مزھبی اقليتوں کی موجودہ صورتحال نيز عوامل و وجوھات.
۱۱اگست ۱۹۴۷ کو بانی پاکستان قايداعظم محمد
علی جناح نے آئين ساز اسمبلی سے خطاب ميں فرمايا,
’’آپ سب آزاد
ھيں اپنے مندروں ميں جانے کے ليے، آپ سب آزاد ھيں اپنی مسجدوں ميں جانے کے ليے اور
کسی بھی عبادت گاھ ميں جانے کے ليے۔ اس مملکت پاکستان ميں آپکا تعلق کسی بھی
مزھب، ذات يا عقيدے سے ھو مملکت کا اس سے کوئیسروکار نھيں۔‘‘
مزيد فرمايا,
’’ھم ايسے
دنوں ميں شروع کر رھے ھيں جھاں کوئی امتيازی سلوک نھيں ھے، ايک کميونٹي اور دوسرے
کے درميان کوئی فرق نھيں، کسی ذات يا مزھب کے درميان کوئی تعصب نھيں ھے۔ ھم اس
بنيادی اصول کے ساۃ شروع کر رھے ھيں کہ ھم سب شھری ھيں، ايک رياست کے برابر کے شھری۔‘‘
قايداعظم کا
يہ خطاب اْنکی پاکستان کے ليے بنيادی نظريے ، ترجيھات کو ظاھر کرتا ھے اور اْس وقت
کی مسيحی سياسی قيادت نے قا يداعظم کے ان الفاظ پہ يقين کيا اورقيام پاکستان
کی غيرمشروط حمايت کرتے ھوے اپنے فيصلہ کن ووٹ کاسٹ کيے۔ ليکن بد قسمتی سے
قايداعظم کی وفات کے بعد پاکستان ميں بسنے والے مسيحی اورديگر مذاھب کے
افراد کی صورتحال ميں جوتبديلياں رونما ھوئی اُنکی تفصيل کا مختصر جائزھ
اُوپرشيعرکی گئی ويڈيوپيغام کی صورت ميں موجود ھے۔
مزيد جاننے کے لے ويڈيوديکھيں!