Showing posts with label مذھبی ايذارسانی. Show all posts
Showing posts with label مذھبی ايذارسانی. Show all posts

Friday, September 20, 2019

منارٹيز ڈے پاکستان

دل بہلانے کو، خيال اچھا ھے !


پاکستان ميں منارٹيز ڈے کی شروعات بانی پاکستان قائداعطم محمد علی جناح کے ۱۱ اگست ۱۹۴۷ کے خطاب سے ھوئی۔ منارٹيز ڈے کے حق اور مخالفت ميں مختلف مکتبہ فکر کی مختلف آرا و دلائل ھيں، قيام پاکستان سےقبل دو قومی نظريے کی تحريک اور مطالبہ زور پکڑ چکا تھا کہ برصغيرميں اب مسلمان اور ھندووں کا بوجہ مختلف مذھبی عقائد، رھن سھن اور رسم و رواج اکھٹے رھنا ممکن نہيں تو صورت حال کو مدنطر رکھتے ھوئے انگريز سامراج اس خطے کو دو حصوں،’’پاکستان اور بھارت‘‘ کی صورت ميں تقسيم کر گيا۔ جسکے نتيجے ميں انسانی تاريخ کی سب سے بڑی ھجرت ديکھنے ميں آئی، کيا کيا مظالم ھوئے ، کيا قيمت چکانی پڑی يہ الگ کہانی ھے۔ 

خير پاکستان بننے سے سے دو روز قبل بانی پاکستان نے اپنی شہرہ آفاق تقرير ميں پاکستان کی اساس و خدوخال بيان کرتے ھوئے فرمايا کہ مملکت پاکستان ميں معاشرتی اور سياسی طور پر ’’ مسلمان مسلمان نہيں ھونگے، ھندو ھندو نہيں ھونگے، مسيحی مسيحی  نہيں ھونگے‘‘ رياست مذھب اور عقيدے کی بنياد پر شہريوں سے کسی قسم کا امتيازی سلوکروا نہيں رکھے گی، مذھب کا رياستی امور سے کوئی سروکار نہيں ھوگا، يعنی کہ منزل مقصود تک پہنچ گئے، پاکستان بن گيا اب دو قومی نطريہ بھی دفن کر ديں۔

 ليکن بد قسمتی سے آج بھی ھم مذھب اور مسلک کے چکر سے باھر نہيں نکل سکے، ھم بحثيت پاکستانی ايک قوم نہيں بن پائے ‘ اکثيريت و اقليت کے بھنور ميں ايسے پھنسے کہ ھماری شناخت کہيں گم ھو کر رہ گئی ھے۔ اور اگر دو قومی نظريے کو ذندہ رکھنا اتنا ضروری ھےتو ايک بار بارڈر کھول کر لوگوں کو پرامن ھجرت کا موقع ديں، پھر ديکھيں آپکے ’’ دو قومی نطريے‘‘ کا کيا حشرھوتا ھے۔ 

سب محب وطن پاکستانيوں کو جشن آذادی مبارک !


تحرير:
لعزراللئہ رکھا

پاکستان ميں مسيحی اور ديگرمذھبی اقليتوں کی صورتحال، ايک جائزھ ۱۹۴۷ تا ۲۰۱۸



پاکستان ميں مسيحی اور ديگر مزھبی اقليتوں کی موجودہ صورتحال نيز عوامل و وجوھات.

۱۱اگست ۱۹۴۷ کو بانی پاکستان قايداعظم محمد علی جناح نے آئين ساز اسمبلی سے خطاب ميں فرمايا,

’’آپ سب آزاد ھيں اپنے مندروں ميں جانے کے ليے، آپ سب آزاد ھيں اپنی مسجدوں ميں جانے کے ليے اور کسی بھی عبادت گاھ ميں جانے کے ليے۔ اس مملکت پاکستان ميں آپکا تعلق کسی بھی  مزھب، ذات يا عقيدے سے ھو مملکت کا اس سے کوئیسروکار نھيں۔‘‘

مزيد فرمايا,

’’ھم ايسے دنوں ميں شروع کر رھے ھيں جھاں کوئی امتيازی سلوک نھيں ھے، ايک کميونٹي اور دوسرے کے درميان کوئی فرق نھيں، کسی ذات يا مزھب کے درميان کوئی تعصب نھيں ھے۔ ھم اس بنيادی اصول کے ساۃ شروع کر رھے ھيں کہ ھم سب شھری ھيں، ايک رياست کے برابر کے شھری۔‘‘

قايداعظم کا يہ خطاب اْنکی پاکستان کے ليے بنيادی نظريے ، ترجيھات کو ظاھر کرتا ھے اور اْس وقت کی مسيحی سياسی قيادت نے قا يداعظم کے ان الفاظ پہ يقين کيا اورقيام پاکستان کی غيرمشروط حمايت کرتے ھوے اپنے فيصلہ کن ووٹ کاسٹ کيے۔  ليکن بد قسمتی سے قايداعظم کی وفات کے بعد پاکستان ميں بسنے والے  مسيحی اورديگر مذاھب کے افراد کی صورتحال ميں جوتبديلياں رونما ھوئی  اُنکی تفصيل کا مختصر جائزھ اُوپرشيعرکی گئی ويڈيوپيغام کی صورت ميں موجود ھے۔ 



مزيد جاننے کے لے ويڈيوديکھيں!